الیکٹرونک آفس کرپشن کا واحد حل
Admin
11:04 AM | Jan 30
آپ نے سنا ہوگا کہ ہم مغرب سے 20 یا 30 سال پیچھے ہیں ۔ اس بات کی سمجھ آپ کو نہیں آتی آپ کہتے ہونگے جب تاریخ ایک وقت ایک اہو تو پھر ہم پیچھے کیسے ؟ مجھے بھی اس بات کی سمجھ نہیں آئی تھی بلکہ میں اپنے جہل پن میں اس بات کا مذاق اُڑاتا اور کہتا یہ بات بھی یہودی سازش ہے جیسا کے ہم اکثر کہتے ہیں۔ جب بات ہم کو سمجھ نہ آرہی ہویا ہم سمجھنا نہ چاہتے ہوں ۔ لیکن مجھے سمجھ تب آئی جب میں اُدھر گیا ۔ جب میں نے دیکھا جن چیزوں کے لیے ہم گھنٹوں لائن میں کھڑے رہتے ہیں ان کام کے لیے وہ گھر میں بیٹھے ہوئے آن لائن کرسکتے ہیں ۔ مثال کے طور پر آج بھی ہم نے گاڑی کا ٹوکن ٹیکس ادا کرن
ا ہو تو لائن سے بچنے کے لیے سفارش ڈھونڈتے ہین لیکن ترقی یافتہ ملک میں ایسا نہیں آپ کہیں سے بھی ادا کرسکتے ہیں ۔ اُدھر یہ سب اس لیے ممکن ہوا کہ انہوں نے عام لوگوں کی زندگی آسان بنانے کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال شروع کردیا اور یہ کام انہوں نے آج سے کئی سال پہلے کیا جو ہم ابھی تک سوچ رہے ہیں ۔ ابھی یہ سب عمل درآمد ہوگا کے نہیں اس کا کچھ پتا نہیں کیوں کہ آٹومیٹک سسٹم پر عمل درآمد کرنے سے حرام کھانے والوں کی چھٹی ہوجائے گی ۔ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں جائز کام کروانے کے لیے بھی رشوت دینی پڑتی ہے ۔ ساری دنیا میں رشوت دی جاتی ہے، لوگ غلط کام کروانے کے لیے رشوت دیتے ہیں جائز یا ٹھیک کام کی تو رشوت نہیں ہوتی کیونکہ دنیا میں حرام خوری کا یہ مقام صرف ہمیں حاصل ہے جو ٹھیک کام کرنے کے لیے بھی رشوت لیتے ہیں ۔ شریف آدمی کی زندگی بہت مشکل ہوگئی ہے بعض اوقات رشوت دینے کے باوجود بھی شریف آدمی کا کام نہیں ہوتا ۔ اگر دیکھا جائے تو ان سب کا حل ایک ہی ہے کہ ہم اپنے موجودہ نظام کو آٹومیٹک کردیں تاکہ کوئی بھی افسر فائل روک کر لوگوں کو رشوت دینے پر مجبور نہ کرسکیں ۔ آٹو میٹک سسٹم ایسا ہونا چاہیے جس میں لوگوں کا تعلق کم سے کم ہو سسٹم ایسا ہونا چاہیے کہ لوگ گھر بیٹھے اپنی درخواست دائر کرسکیں ۔ اگر اس کی ضرورت ہو تو اس کو بلایا جائے نہیں تو اس کا کام گھر بیٹھے ہوجائے سرکاری اداروں میں لوگون کو کسٹمر کے طور پر ڈیل کیا جائے کیونکہ اگرایسا نہیں ہوگا تو عام آدمی کا اعتماد کبھی بھی بحال نہیں ہوگا ۔ آٹومیٹک سسٹم بنانا اتنا بڑا مسئلہ نہیں ہوتا بلکہ اس کو کامیاب بنانا مسئلہ ہوتا ہے ۔ آٹومیٹک سسٹم سے جن لوگوں کی روٹیاں بند ہوجائے گی تو وہ اس کو بندکرنے کا سوچیں گے اس کو ناکام کرنے کی بھرپور کوشش کریں گے ۔ سسٹم ناکامی کی ایک مثال ہمارے پاسپورٹ آفس کی ہے ۔ 2007 میں جب میں نے پہلی دفعہ پاسپورٹ بنوایا تو یقین مانیں 40 منٹ میں سارا پروسس ختم ہوگیا لیکن اب اگر آپ داخل ہونے والے پہلے آدمی ہیں اور جب اندر داخل ہوتے ہیں تو آپ سے پہلے 15 سے 20 بندے لائن میں موجود ہوتے ہیں ایسا کیسے ہوتا ہے باہر آپ لائن میں پہلے بندے تھے لیکن اندر جاکر آپ کا 25 نمبر ہوتا ہے ۔ اس کو کہتے ہیں مسیوز آف سسٹم لوگ ایک ایک ہزار کے لیے اپنا ایمان اور آپ کا آٹو میٹک سسٹم بیچ سکتے ہیں ۔ اگر آٹو میٹک سسٹم کرنے والے ادارے اپنے سسٹم کو غلط استعمال ہونے سے بچانا چاہتے ہیں تو ان کو ان معاملات پر بھی سوچنا ہوگا ۔ چھوٹے پیمانے کی رشوت کو روکنے کا واحد حل آٹو میٹک سسٹم ہے اگر حکومت کرپشن ختم کرنا چاہتی ہے تو اس کو اپنی انرجی آٹو میٹک سسٹم پر لگانی چاہیے ۔ ہم کو رشوت ستانی کے خلاف آواز اُٹھانی چاہیے اس لیے کہ رشوت کو کھا کر پروان چڑھنے والی نسل کبھی بھی ٹھیک نہیں ہوگی ۔ وہ آج کے دور سے زیادہ بری ہوگی کیونکہ کانٹے بو کر پھولوں کی خواہش کرنا بیوقوف ہونے میں کسی طرح بھی کم نہیں ہے ۔
Leave a comment